حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ زمین کا سب سے تباہ کن علاقہ بن چکا ہے، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے غزہ کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
فرانسسکا البانیس کا کہنا ہے کہ غزہ کے 45 فیصد سے زیادہ لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں 10 میں سے 9 فلسطینی خاندانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اور رپورٹر کا کہنا ہے کہ غزہ میں 65 فیصد مکانات کھنڈر بن چکے ہیں، اس لیے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو بے گھر اور بھوکے ہیں، شمالی غزہ 82 فیصد تک تباہ ہو چکا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں تقریباً 85 فیصد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
دریں اثناء پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان عدنان ابو حسنا نے کہا ہے کہ اس وقت غزہ زمین کے سب سے تباہ کن علاقے میں تبدیل ہو چکا ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت 19 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہیں جن میں سے بیشتر نے اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق غزہ میں صیہونی حملوں کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 23357 ہو گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 59410 سے تجاوز کر گئی ہے۔